جوں جوں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ اپنے عروج کو پہنچنے لگتی ہے اس کے ساتھ ساتھ بچوں کی دیکھ بھال اور ان پر توجہ کی ضرورت بھی محسوس کی جانے لگتی ہے۔ ان کے جسم کی نشوونما کے باعث بچوں میں میٹابولک ریٹ انتہائی بلند ہوتا ہے جو کہ گرمی سے بہت زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ ایسے حالات میں انتہائی ضروری ہو جاتا ہے کہ ان کی خوراک اور جسمانی سرگرمیوں کو گرمی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔ عام طور پر تمام بچے کھیل کود کے عادی ہوتے ہیں اور اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ شدید گرمی میں کھیلنے سے وہ ہیٹ اسٹروک کو دعوت دے سکتے ہیں۔ گرمی جب اپنے عروج پر ہو تو ایسی حالت میں سورج کا سامنا پسینے کے اخراج کا باعث ہوتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جسم میں نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے اور اہم ترین الیکٹرولائٹس سوڈیم اور پوٹاشیم ضائع ہو جاتے ہیں۔جسم میں نمکیات کی کمی کے باعث پٹھوں میں اینٹھن اور کھچاؤ پیدا ہوتا ہے اور بچے دماغی طور پر بھی متاثر ہوسکتے ہیں اور نہ صرف وہ کمزوری اور چکر محسوس کرتے ہیں بلکہ بعد حالات میں بیہوشی اور دورے کی سی کیفیت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے بچے گیارہ بجے سے لے کر دو بجے تک دھوپ میں باہر نہ نکلیں جب گرمی اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ اگر انہیں کسی وجہ سےباہر نکلنا پڑے تو فلاپی ہیٹ‘ کیپ یا رومال ضرور پہنائیں۔ کاٹن کی آدھی آستین والی ٹی شرٹس کے علاوہ دھوپ کے چشمے کا استعمال بھی بہتر رہتا ہے جس سے آنکھیں تیز شعاعوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ بچوں کو گرمی کے موسم میں پانی، جوس اور لیموں پانی جیسی مائع چیزیں کثرت سے استعمال کرائیں اور خیال رہے کہ سکول جاتے وقت ان کے پاس پانی کی بوتل ضرور موجود ہو۔ گرمیوں میں بچوں کو تیز مرچ اور مصالحے والے کھانوں سے دور رکھیں اس کے بجائے ایسے فروٹ کھلائیں جن سے
ان کے جسم کو تراوٹ اور ٹھنڈک مل سکے۔ تربوز اس حوالے سے ایک بہترین پھل ہے جبکہ کھیرا اور ککڑی بھی ان کی غذا کا حصہ بنائیں۔ گرمیوں کے آتے ہی بجلی کا بحران بھی شدید تر ہو جاتا ہے اور اکثر علاقوں میں گھنٹوں لائٹ غائب رہتی ہے لہٰذا ایسے اوقات میں بچوں کو کسی کھلی جگہ مثلاً بالکونی، ٹیرس یا چھت پر لے جائیں او رانہیں معمول سے کہیں زیادہ مائع اجزاء استعمال کرائیں۔ رات گئے بجلی جانے کی صورت میں بچوں کو مچھروں سے بچانے کے لیے کوئی مؤثر طریقہ بھی اختیار کرنا ضروری ہے ورنہ ملیریا کا خطرہ ہمہ وقت موجود رہتا ہے۔ گرمیوں میں پابندی کے ساتھ نہانا بھی ازحد ضروری ہے کیونکہ بے تحاشہ پسینہ بہنے کے باعث جلد خشک ہو کر تڑخنے لگتی ہے اور اس پر نشانات بھی پڑ جاتے ہیں جس کا علاج نہ کیا جائے تو اسکن انفیکشن کے خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ گرمی اپنے ساتھ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہیپاٹائٹس، گیسٹرو، ٹائیفائیڈ اور پیشاب میں انفیکشن بھی ساتھ لاتی ہے لہٰذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ پینے کا پانی بیکٹیریا سے پاک ہو۔ نلکے کے پانی کو محض پندرہ منٹ تک ابال کر بچوں کو گرمی میں پیدا ہونے والی بہت ساری بیماریوں سے بچایا جاسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں